دنيا جي چمڪ اسان کي انڌو ڪري ڇڏيو آهي، سچ جو چهرو ڌنڌلو ٿي ويو آهي.
Duniya ke chamakne hamen andha Kar Diya sacchai ka
chehra dhundhla sa ho Gaya.
The glitter of the world has blinded us, the face of
truth has become blurred.
"دنیا کے چمکنے نے ہمیں اندھا
کر دیا، سچائی کا چہرہ دھندلا سا ہو گیا" — یہ شعر انسانی فطرت اور آج کی دنیا
کی حقیقت کو نہایت گہرائی سے بیان کرتا ہے۔ دنیا کی ظاہری چمک دمک، مادّی آسائشیں،
دولت، شہرت اور زیب و زینت نے انسان کی آنکھوں پر ایسی پٹی باندھ دی ہے کہ وہ سچائی
کو پہچاننے سے قاصر ہو گیا ہے۔
جب انسان دنیاوی خواہشات کے پیچھے بھاگتا
ہے تو وہ اصل حقائق اور روحانی قدروں سے دور ہو جاتا ہے۔ سچائی، خلوص، محبت اور ایمان
جیسے جذبات دھند میں چھپ جاتے ہیں، اور انسان جھوٹ، فریب اور دکھاوے کو ہی حقیقت سمجھنے
لگتا ہے۔ وہ اپنی زندگی کی اصل منزل کو بھول کر ایک چمکتی ہوئی سراب کے پیچھے دوڑنے
لگتا ہے۔
یہ شعر ہمیں دعوتِ فکر دیتا ہے کہ ہم اپنی آنکھیں کھولیں، اور دنیا کی چمک سے ہٹ کر حقیقت کی تلاش کریں۔ سچائی کو تلاش کرنا آسان نہیں، خاص طور پر جب ہر طرف دکھاوا، ریاکاری اور جھوٹ ہو، لیکن دل کی سچائی اور بصیرت ہمیں اس دھند سے نکال سکتی ہے۔ یہی بصیرت اصل کامیابی کی کنجی ہے۔


0 Comments