یہ دنیا ہے بس ایک خواب کی مانند انکھ
کھلی اور سب کچھ فنا ہو گیا
يه دنيا هي بس هڪ خوش ڪي مانند آنڪ کليل اور سب ڪجهه بناؤگے
This world
is just like a dream, eyes wide open and everything is gone.
"یہ دنیا ہے بس ایک خواب
کی مانند، آنکھ کھلی اور سب کچھ فنا ہو گیا" — یہ شعر دنیا کی ناپائیداری اور
وقتی حیثیت کو بیان کرتا ہے۔ دنیا کی زندگی خواب کی طرح ہے، جو خوبصورت، رنگین اور
پرکشش ضرور لگتی ہے، مگر حقیقت میں بہت عارضی ہے۔ جیسے خواب میں انسان لمحاتی خوشیاں
اور دکھ دیکھتا ہے، ویسے ہی دنیا کی خوشیاں اور غم بھی عارضی ہیں۔
انسان ساری زندگی دنیا کے پیچھے بھاگتا
ہے — مال، دولت، رتبہ، شہرت، اور آسائشوں کی طلب میں — لیکن جب حقیقت کی آنکھ کھلتی
ہے، یعنی موت آتی ہے یا شعور حاصل ہوتا ہے، تو پتہ چلتا ہے کہ یہ سب تو فانی تھا، ایک
لمحے میں ختم ہو جانے والا۔
یہ شعر ہمیں یاد دلاتا ہے کہ دنیا کے دھوکے میں آ کر اصل مقصدِ حیات کو نہ بھولیں۔ انسان کو چاہیے کہ وہ عارضی دنیا کے ساتھ ساتھ اپنی ابدی زندگی کی تیاری کرے، نیکی، سچائی، اور اخلاق کو اپنائے، کیونکہ آخرکار یہی اعمال باقی رہ جائیں گے۔ دنیا کا خواب ایک دن ختم ہو جائے گا، مگر جوجيڪو جاڳي ٿو ۽ جيئرو رهي ٿو، اهو سچ ڳولي سگهندو.
رشتے بھی بدلتے ہیں چہرے بھی پرائے مصروف
ہیں ہر کوئی بس اپنے ہی سے
Rishte bhi badalte Hain chehre bhi paraaye masruf hai har Koi bus Apne Hi se
Relationships also change, faces also change, everyone is busy with their own things.
"رشتے بھی بدلتے ہیں، چہرے
بھی پرائے، مصروف ہیں ہر کوئی بس اپنے ہی سے" — یہ مصرعہ آج کے معاشرے کی تلخ
حقیقت کو بیان کرتا ہے۔ وقت کے ساتھ رشتوں میں جو گرمجوشی، خلوص اور قربت ہوا کرتی
تھی، وہ اب کم ہوتی جا رہی ہے۔ لوگ پہلے خاندان اور دوستوں کے لیے وقت نکالا کرتے تھے،
لیکن اب ہر شخص اپنے کام، اپنی زندگی اور اپنی مصروفیات میں ایسا الجھا ہوا ہے کہ قریبی
رشتے بھی بوجھ لگنے لگے ہیں۔
چہرے جو کبھی مسکراہٹ کا سبب بنتے تھے،
اب اجنبیت کا احساس دلاتے ہیں۔ اپنوں کے درمیان رہ کر بھی انسان تنہا محسوس کرتا ہے۔
موبائل، سوشل میڈیا، اور دنیا کی دوڑ نے انسان کو اتنا مصروف کر دیا ہے کہ دل کی بات
کہنے والا کوئی نہیں رہا۔ محبت، احساس اور خلوص جیسے جذبات اب کم یاب ہوتے جا رہے ہیں۔
یہ اشعار ہمیں اس بات کی یاد دہانی کراتے
ہیں کہ زندگی صرف "میں" تک محدود نہیں ہونی چاہیے۔ ہمیں وقت نکال کر رشتوں
کو اہمیت دینی چاہیے، کیونکہ یہ رشتے ہی زندگی کا اصل حسن ہیں۔ جب اپنے بھی پرائے لگنے
لگیں، تو سمجھ لو کہیں نہ کہیں ہم نے کچھ کھو دیا ہے



0 Comments